Tuesday, July 24, 2012

آج کی تراویح - تیسرے پارے کے نصف سے چوتھے پارے کے ثلث 2012-07-23



 

آج کی تراویح

محمد احمد وصفی  
-آج کا بیان تیسرے پارے کے نصف سے چوتھے پارے کے ثلث (تہائی) کی تلاوت پر مشتمل ہے۔ اس میں جنگ ِ بدر اور جنگ ِ احد دونوں کا ذکر ہے۔ جنگ ِ بدر میں مسلمانوں کی تعداد صرف تین سو تیرہ تھی جن کے پاس مناسب بنیادی ہتھیار تک نہ تھے۔ جب کہ کفار کی تعداد ایک ہزار کی تھی اور وہ پوری طرح مسلح تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے مسلمانوں کی مدد فرمائی اور یوں ان کو فتح نصیب ہوئی۔ یہ جنگ بہت سی آنے والی جنگوں کا پیش خیمہ ثابت ہوئی۔ جنگ ِبدر میں شکست کے بعد مکہ کے مشرکین نے بہت بڑے لشکر کے ساتھ مدینے پر چڑھائی کی اور اُحد کے میدان میں مسلمانوں سے جنگ کی۔ اس جنگ میں فتح ہوتے ہوتے مسلمانوںکو شکست ہوگئی کیونکہ فوج کے ایک حصے نے نبیؐ کی ہدایات اور حکم کے خلاف عمل کرکے بھاگے ہوئے دشمن کا مال لوٹنا شروع کردیا۔ مسلمانوں کی اس حرکت کی وجہ سے فتح شکست میں بدل گئی۔ یہاں تک کہ نبیؐ کے رُوئے مبارک پر زخم بھی آئے۔ منافقین نے بھی مسلمانوں سے فریب کیا اور فتنہ برپا کرنے کی کوشش کی۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں میں کمزوریوں کی نشاندہی کرکے اصلاح کے متعلق ہدایات دی ہیں۔ ارشاد ہوا کہ ''کج فہم لوگ قرآن سے من مانے مطلب نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے لوگ عذاب ِالٰہی میں مبتلا ہوں گے۔'' ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ ''غیر مذہب والوں کو اپنا رازدار نہ بنائو۔'' اب سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ سیدہ مریم علیہا السلام کا ذکر ہے۔ سیدہ مریم علیہا السلام سیدنا  زکریا علیہ السلام کی کفالت میں پرورش پارہی تھیں۔ سیدہ مریم علیہا السلام اعتکاف میں ہوتیں تو ان کے پاس بے موسم کے پھل اللہ پاک کی قدرت سے آتے۔ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام' بی بی مریم علیہا السلام کے بطن سے بغیر باپ کے پیدا ہوئے تھے جس کی تصدیق خود سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے گہوارے ہی میں بات کرکے کی تھی۔ پھر ان کے معجزات کا بھی ذکر ہے' لیکں عیسائی اپنے اس عقیدے پر بضد ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام کو سولی دی گئی تھی۔ یہودیوں کی طرح عیسائی بھی اسلام کی دعوت کے سخت مخالف تھے۔ چنانچہ نبیؐ اور عیسائیوں کے درمیان مباہلہ کی ایک شرط رکھی گئی کہ دونوں فریق اپنے معاملے کو اللہ کے سپرد کردیں کہ جو جھوٹا ہو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔ لیکن عیسائی اس پر قائم نہ رہے اور مباہلہ میں شرکت نہ کی۔ اللہ جھوٹی قسمیں کھانے کی سخت ممانعت فرماتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مال و دولت کو بندے کے لیے آزمائش قرار دیا ہے اور بخل سے منع فرمایا ہے۔ مال اور اولاد نجات کا ذریعہ نہیں ہیں۔ نجات تقویٰ اور پرہیزگاری سے حاصل ہوتی ہے۔ مومن قرآن پر ایمان رکھتا ہے اور عاجزی سے اللہ کے حضور میں دعائیں مانگتا ہے۔ وہ قرآن کی آیتوں کا معاوضہ نہیں لیتا ۔ مومن کے نیک اعمال کا صلہ اس کے رب کے پاس ہے۔ تاکید فرمائی گئی ہے کہ اے ایمان والو! جب تمہارا کفار سے مقابلہ ہو تو میدان میں ثابت قدم رہو اور اپنے مورچوں پر ڈٹے رہو۔

-- 

--
Shahzad Afzal
http://www.pakistanprobe.com/



No comments: